میرے دل کے غم بہت پرانے نکلے
چھوڑ گیا وہ جب قسمت سے یارانے نکلے
میں نے چھوڑا تھا جن کی خاطر زمانے کو
وہی لوگ اپنوں کے لباس میں بیگانے نکلے
اس سے کہو گھر سے باہر بھی آیا کرئےُ
اس دیکھنے شہر سے دیوانے نکلے
اے دل ناداں اب نا کر کسی بات کا رنج
وہ دیکھ کتنی خوشی سے مجھے رہر پلانے نکلے
دعاؤں کی کیا بات کرتے ہو صاحب ؟
دعاؤں کا سن کر وہ محبت آزمانے نکلے
صاف نظر آتی ہے ُاس کی آنکھوں میں طلب
مگر یہ کیا لکی وہ مجھے ہی سمجھانے نکلے