میرے دوست سنو
میری اک بات سنو
نہ میں فراز ہوں
نہ میں تنویر ہوں
نہ میں ستارہ ہوں
نہ روشنی کی لکیر ہوں
یہ تو تمہاری سوچ تمہارا خیال ہے
جو میرے تخیل میں تحلیل ہو کر
میری روح کو وجدان
میرے وجود کو نور بخشتا ہے
وگرنہ میں تو فقط وہ ہوں
جو غزلوں میں کھیلتی
نظموں میں ہنستی ہے
عظمٰی تو بس
شاعری میں بستی ہے