میرے دکھ کی جلن ویسے سلگتی کم ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

میرے دکھ کی جلن ویسے سلگتی کم ہے
بھگودی اشکوں نے راکھ ابکہ اُڑتی کم ہے

پھولوں نے اکثر ایسے قرضے چکائے کہ
اِن بہاروں سے اب میری لگتی کم ہے

درد ضبط ہوئے تو کچھ جی گئے مزاج
اب تھوڑی بہت دل میں خفگی کم ہے

روشندان تو ہوا ہے اکثر رسمی بدنام
ہواؤں کی چراغ سے یوں بنتی کم ہے

یہاں چاہتوں کی راہ میں کم بختی ملی
رنجشوں بھری دل میں آسودگی کم ہے

چلو بقایاجات میں تھوڑی بندگی کرلیں
اب جینے لئے بھی سنتوش زندگی کم ہے

 

Rate it:
Views: 404
19 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL