میرے ساتھ تم بھی کرو دعا یوں کسی کے حق میں برا نہ ھو
کہیں اور ھو نہ یہ حادثہ کوئی راستے میں جدا نہ ھو
سر شام ٹھہری ھوئی زمیں جہاں*آسماں ھے جھکا ھوا
اسی موڑ پر مرے واسطے وہ چراغ لے کے کھڑا نہ ھو
مری چھت سے رات کی سیج تک کوئی آنسوؤں*کی لکیر ھے
ذرا بڑھ کے چاند سے پوچھنا وہ اسی طرف سے گیا نہ ھو
مجھے یوں لگا کہ خموش خوشبو کے ھونٹ تتلی نے چھو لیے
انہیں زرد پتوں کی اوٹ میں کوئی پھول سویا ھوا نہ ھو
اسی احتیاط میں وہ رھا اسی احتیاط میں میں رھا
وہ کہاں کہاں مرے ساتھ ھے کسی اور کو یہ خبر نہ ھو
وہ فرشتے آپ تلاش کریں کہانیوں کی کتاب میں
جو برا کہیں نہ برا سنیں کوئی شخص ان سے خفا نہ ھو
وہ فراق ھو کہ وصال ھو تری آگ مہکے گی ایک دن
وہ گلاب بن کے کھلے گا کیا جو چراغ بن کے جلا نہ ھو