میرے سارے درد مٹا دو
میرے مسیحا ایسی دوا دو
ٹوٹ کے چکنا چور ہوئی ہوں
میرا سانچہ پھر سے بنا دو
میں خود کو بھی دیکھ نہ پاؤں
مجھے ایسے اپنی ردا اوڑھا دو
روح تک کو سیرابی بخشے
ایسے میری پیاس بجھا دو
کب سے دل کا آنگن سونا ہے
من آنگن میں پھول کھلا دو
نینوں کا درپن بے رنگ ہے
آ کر اپنی تصویر سجا دو
اب یہ تقاضے بس بھی کرو
خود غرضی کو آگ لگا دو
کچھ دیر کو آنکھیں بند کرو
دل میں جھانکو سر کو جھکا دو
من کی دولت کیا ہوتی ہے
یہ راز خود کو سمجھا دو
اپنی مرضی اور خواہش کو
رب کی رضا کے ساتھ ملا دو
عظمٰی اب یہ کشکول گرا دو
دامن رب کے آگے پھیلا دو