میرے ملک کی یہ حالت
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی
یہ افلاس یہ جہالت
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی
آذادی ے مذہب ہو گا یہاں
خوشحالی کا چراغ ہو گا یہاں
خواب قائد کی تابیر اتنی بھیانک
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی
خون ریزی دہشت گردی بم دھماکے
بکاؤ ہیں حکمراں یہاں کے
ہے عوم کی بری حالت
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی
مٹا دو جھاں بھمسلمں ہیں
جلا دو جہاں نام ے اسلام ہیں
اغیار کی یہ سازش
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی
سوے ہوے انسانوں ہوش میں آؤ
جاگو مسلمانوں جوش میں آو
ارے اتنی پستی اتنی ذلال
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی
نا یہاں بجلی ہے نا پانی
مدہوش حکمرانو کی ہے مہربانی
یہ پریشانی یہ ویرانی
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی