میرے وطن کا حال نہ پوچھو مجھ سے

Poet: Maria Hameed Turk By: Maria Hameed, Peshawar

میرے وطن کا حال نہ پوچھو مجھ سے
کہ میں تمہیں سنا‏ؤں بھی تو کیا آخر
جلتے ہوۓ ' کراچی ' کا نوحہ
کہ جو تھا کبھی روشنی کا شہر
آج دہشت کے ساۓ منڈلا رھے ہیں وہاں
یا سناؤں ' تھر' کا المیہ کہ جو سسک رہا ہے ابھی
اور رقصاں ہیں موت کے ساۓ جہاں
یا سناؤں دکھ ' خوشبوؤں کے شہر' کا تم کو
دھماکوں کی گونج اور بارود کی بو
کہ میدان جنگ کا سا سماں ہے یہاں
میں سناؤں کیا کہ وہ لفظ ہی نہیں ملتے
جو کر سکیں میرے ‏‏غم و الم کا بیاں
میں کروں کیا کہ وہ لوگ ہی نہیں ملتے
جو کر سکیں میرے اس درد کا درماں
سنو
کہ جل رہا ہے یہ میرا پاکستان

شاعرہ : ماریہ حمید ترک
مورخہ : 2014-12-16
(سانحہ پشاور کے موقع پر لکھی گئی)
 

Rate it:
Views: 529
11 May, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL