میرے پاس رہو

Poet: By: Usman Tarar, Hafizabad

چاہتوں کے لہراتے بادل ہونگے
جب ہم تم پھر مقابل ہونگے

اپنے چہرے کو چھپاؤ گے کیسے
اڑتے ہوئے سب آنچل ہونگے

زباں پہ چپ کا تالا ہوگا
آنکھوں کے چھلکتے چھاگل ہونگے

جب تک میرے پاس رہو گے
وہ لمحے کاٹنے مشکل ہونگے

پتھر مارنے والوں کو دیکھو
دوست بھی ان میں شامل ہونگے

کسی کی بات سمجھے گا نہ کوئی
واعظ بول بول پاگل ہونگے

اپنے، غیر کی پہچان نہ ہو گی
میت کے ساتھ ہی قاتل ہونگے

لاکھہ بانٹو عثمان تم خوشیاں
درد ہی تم کو حاصل ہونگے

Rate it:
Views: 1209
29 Jan, 2009