چاہتوں کے لہراتے بادل ہونگے
جب ہم تم پھر مقابل ہونگے
اپنے چہرے کو چھپاؤ گے کیسے
اڑتے ہوئے سب آنچل ہونگے
زباں پہ چپ کا تالا ہوگا
آنکھوں کے چھلکتے چھاگل ہونگے
جب تک میرے پاس رہو گے
وہ لمحے کاٹنے مشکل ہونگے
پتھر مارنے والوں کو دیکھو
دوست بھی ان میں شامل ہونگے
کسی کی بات سمجھے گا نہ کوئی
واعظ بول بول پاگل ہونگے
اپنے، غیر کی پہچان نہ ہو گی
میت کے ساتھ ہی قاتل ہونگے
لاکھہ بانٹو عثمان تم خوشیاں
درد ہی تم کو حاصل ہونگے