میں اس حصار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

Poet: Wasi Shah By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

میں اس حصار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں
تمہارے پیار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

تمہاری گلی کے علاوہ بھی اور قریئے ہیں
جو اس دیار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

تمہارے ہجر کی صدیاں ،تمہارے وصل کے دن
میں اس شمار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

رچا ہوا ہے تیرا عشق میری پوروں میں
میں اس خمار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

یہ میرا جسم کہ ماتم سرائے حسرت ہے
میں اس مزار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

یہ مجھ میں کون میرے رات دن سنبھالتا ہے
اس اختیار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

تمہارے جسم کی خوشبو نے کر دیا محصور
اس آبشار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

یہ بے قراری میری روح کا اجالا ہے
میں اس قرار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

Rate it:
Views: 1792
23 Sep, 2011