میں بندہ ہوں تو مالک ہے
مخلوق ہوں میں تو خالق ہے
تو عرش ہے فلک ہے
مجھ میں تیری ذات کی
ادنٰی سی اک جھلک ہے
مختصر یہ قصہ ہے
میری ذات تیری ذات کا
ادنٰی سا اک حصہ ہے
تو خالق دو جہاں ہے
تیری قدرت کے آگے
عاجز ہر انسان ہے
خالق اور مخلوق کا
رشتہ بہت عجیب ہے
مالک تو اپنے بندوں کی
شہہ رگ سے بھی قریب ہے
معبود ہے تو ہم عابد ہیں
مسجود ہے تو ہم ساجد ہیں
ہم ظالم تو رحمٰن ہے
ہم پہ تیرا احسان ہے
ہم اپنی خطاؤں پہ نادم ہیں
تجھ سے بخشش کے طالب ہیں
بندے سے رخ نہ موڑنا
تنہا کبھی نہ چھوڑنا
دامن پھیلائے حاضر ہیں
سر کو جھکائے حاضر ہیں
مالک اتنی التجا سن لے
اپنے بندے کی دعا سن لے
ہر خطا گناہ سے بچا لینا
بھٹکیں تو رستہ دکھا دینا
اندھیروں میں نہ کھو جائیں
ظلمت سے نہ اندھے ہو جائیں
نور سے روشن دل رکھنا
میرے مولا نظر کرم رکھنا
میں بندہ ہوں تو مالک ہے
مخلوق ہوں میں تو خالق ہے