میں بھی دنیا دیکھ رہا ہوں
اے اڑتے آکاش پہ پنچھی
دور سے سب اچھا لگتا ہے
جیو انسان بن کے کبھی
جھاڑے کا موسم خشک پتے
دل کو اپنے روگ لگاوٴ کبھی
شام کو گھر لوٹ جاتے ہو
بے چین آوارە پھرو کبھی
تم تو چین سے سو جاتے
گنو رات ستاروں کو کبھی
جسے سوچنا عادت ہو جائے
اسے بھول کے دیکھاوٴ کبھی