میں جس کے واسطے مر آیا

Poet: Muhammad Hanif Nadaan By: Muhammad Hanif, Rawalpindi

میں جس کے واسطے مر آیا
جی آخر اسی سے بھر آیا

جن نظروں پہ میں مرتا تھا
اُن نظروں سے ہی ڈر آیا

غم سارے اُسی کے ہاں چھوڑے
چُپکے سے اپنے گھر آیا

دل کی بستی میری اُجڑی
الزام بھی میرے سر آیا

کیا کرنا تھا کچھ پتہ نہ تھا
ناجانے کیا کیا کر آیا

نادؔاں نے طرف بہ طرف دیکھا
اِک عکس تیرا ہی نظر آیا

Rate it:
Views: 393
18 Aug, 2020