میں روٹھتا تو وہ مجھ کو منا بھی لیتا تھا
کبھی کبھی گلے سے لگا بھی لیتا تھا
میرے اجڑنے پہ رہتا تھا جو غمگین بہت
وہ میرے خط کو اکثر جلا بھی لیتا تھا
اسے خوشی سمجھوں یا غم کی اک نئی صورت
وہ روتے روتے کبھی مسکرا بھی لیتا تھا
عجیب شخص میرے دل کا حکمران بنا
نیند آنکھوں سے آکے چرا بھی لیتا تھا
میں اس سے کرتا جب بھی جدائی کی باتیں
اشک آنکھوں میں اپنے سجا بھی لیتا تھا
وہ ہنس کے ملتا تو ساجد کے درد ٹلتے تھے
دل ویران کو ایسے بسا بھی لیتا تھا