میں نے سوچا ہی نہیں آج مجھے کیا لکھنا ہے
مجھے خود پتا ہی نہیں آج مجھے کیا لکھنا ہے
کوئی قصہ کوئی کہانی کوئی یادداشت پرانی
کچھ یاد نہیں آیا کہ آج مجھے کیا لکھنا ہے
دیر تک خلا میں گھورتے گھورتے شام ہو گئی
یہ دل بھی نہ جان پایا آج مجھے کیا لکھنا ہے
سوچتے سوچتے رفتہ رفتہ سارے پہر ڈھلنے لگے
پھر بھی کچھ سمجھ نہ آیا آج مجھے کیا لکھنا ہے
عظمٰی سحر گئی دوپہر ڈھلی پھر شام ہوگئی
رات آئی تو یاد آیا کیا آج مجھے لکھنا ہے