میں چاہتوں کی غزل تراشوں کہ نفرتوں کا حساب لکھوں،
تمہی بتاؤ میں کس طرح سے یہ زندگی کی کتاب لکھوں.
رفاقتیں تو جواں ہیں لیکن، وفا کے بالوں میں چاندنی ہے،
کہاں گلابوں کے پھول رکھوں،کہاں پہ قسمت خراب لکھوں.
سنا ہے ہر سو برف پڑی ہے، ہوا میں لیکن درشتگی ہے،
میں خنک موسم کا ذکر چھیڑوں یا سرد لہجوں کہ باب لکھوں
تمہارے جانے سے زندگی کی تمام خوشیاں بلک رہی ہیں،
میں کیسے بوجہ مسکراوں اورکس حقیققت کو خواب لکھوں
معاملہ انتساب کا تھا وہ حل ہوا ہے تو سوچتی ہوں،
ترے سوالوں پہ سر جھکا کر کوئی مناسب جواب لکھوں