میں کون ہوں اور میری حقیقت کیا ہے
جہاں میں بھیجا گیا میری ضرورت کیا ہے
زمیں کو میرے لئے آستاں بنایا گیا
فلک کو میرے لئے تاروں سے سجایا گیا
کہ میرے واسطے جہاں کیوں سجایا گیا
کبھی سوچوں کہ مجھے کس لئے بنایا گیا
جہاں میں مستقل قیام کی صورت کیا ہے
میں کون ہوں اور میری حقیقت کیا ہے
آگ پانی ہوا اور خاک سے ترتیب دیا
میرا بدن، پھر اس میں روح کو سمایا گیا
مجھے مخلوق میں برتر تریں بنایا گیا
میری تقدیر کا مالک مجھے بنایا گیا
مگر میں کیا کروں مختار بھی مجبور رہا
میں اپنے آپ میں رہ کر بھی خود سے دور رہا
شعلہ عشق میری روح میں سلگایا گیا
آتش ہجر سے کندن مجھے بنایا گیا
نظر کے حسن کو دل کا سکوں بنایا گیا
اور دل کی تڑپ کو لا دوا بنایا گیا
یہ عشق کیا ہے اور حسن کی مورت کیا ہے
میں کون ہوں اور میری حقیقت کیا ہے
میں کبھی نرم کبھی گرم طبع ہو جاؤں
کبھی شیریں سخن کبھی میں تلخ ہو جاؤں
میں خاک و خون کے آمیزے کا مرکب ہوں
میری مٹی میں لہو اس طرح ملایا گیا
خاک میں خون کے ملاپ کی صورت کیا ہے
میں کون ہوں اور میری حقیقت کیا ہے
میرے ہاتھوں میں دیا فن مجھے علم دیا ہے
مجھے پڑھایا سیکھایا مجھے قلم دیا ہے
میری تقدیر کا رستہ مجھے بتایا گیا
میری تقدیر کا مالک مجھے بنایا گیا
وہ کیا ہنر ہے جو مجھے نہیں سیکھایا گیا
مگر میں کیا کروں مختار بھی محتاج رہا
اگر میں کل تھا بادشاہ تو گدا آج رہا
کبھی صیاد کے چنگل سے بچ نکلتا ہوں
کبھی اپنے بچھائے جال میں آپھنستا ہوں
مجھے معلوم نہیں کہ یہ مصیبت کیا ہے
میں کون ہوں اور میری حقیقت کیا ہے
میں بارہا کسی تدبیر میں الجھایا گیا
میں بارہا اسی تقدیر سے ستایا گیا
جو مجھ پہ میری حقیقت کے در کو وا کر دے
جو مجھے میری حقیقت سے آشنا کر دے
کوئی بتائے مجھے کہ وہ بصیرت کیا ہے
میں کون ہوں اور میری حقیقت کیا ہے
جہاں میں بھیجا گیا میری ضرورت کیا ہے