کون بتا ئے گا اے چشم تر کہ میں کون ہو ں
شا ئد خود ہی بتا نا پڑ ے گا کہ میں بھی اہل او لیا ہوں
بنت عمران بھی ہوں اور بنت ابی سفیان بھی ہوں
کون کہتا ہے کہ میں محض اک انسانن ہی ہو ں
سن لو ابن آدم میں بھی اللہ کی خاص مہمان ہوں
ابن مر یم ہیں کون ملا ئک د یں گے گو ا ہی میر ی
جس نے چھو ڑے ہیں محل ببی کی اک جھلک پر
میں بھی تو جھو نپڑی وا لے کی ہمسفر ر ہی ہوں
بن کر سمعیہ د کھلا دیا کو ر ستہ جنت کا میں نے
کو ن کہتا ہے کہ میں اک محض صنف نازک ہی ہوں
بن کے ہا جر ہ پیا سے اسما ئیل کی پیاس بجھا دے
زم زم بہ جا ئے گا ذرا اپنی چشم نم تو کر اس کے آگے
بن جا سا رہ اور اس طرح سے ہا تھ پھیلا کر د عا کر
کہ کا فر کے ہا تھ تیرے تصور ہی سے ہو جا ئیں شل
اے حوا زا دی اب اپنی بھی تو کچھ تمنا تو کر
بن کر حوا آدم سے کو ئی مشو رہ آزادانہ کر
تا کہ اک اور د نیا قا ئم ہو تیرے مشورے پر
اے سا ئل زا دی اب کو ئی جوا ب بھی پیدا کر
تیرے ز یر سا یہ تو پلتا ہے امت کا ہر اک فرد
بچوں بوڑھوں جوا نوں کی جنت ہے تیرے دم سے
یو نہی گن گا تی جا را نی خود کو منوا نے کے لیئے
بن جا آ سیہ اب مو سی کی پر ورش کے لیئے
کاش تو سمجھ جا ئے اے ولی اللہ کہ کون ہے تو
امت محمد یہ میں لے آئے گی خا کی قسم بہا راں تو