میں کچھ اتنا کھو گیا اس کی روداد بیان میں
اس کےسامنے بھول گیا اپنی داستان میں
اس کےغم نےمجھے ریزہ ریزہ کر دیا
اسکےہجر سے قبل تھا صورت چٹان میں
سنا تھا دنیامیں یہ کبھی پورے نہیں ہوتے
اسی لیےساتھ لایا نہیں کوئی ارمان میں
مجھےدنیا کا شوروغل ذرا اچھا نہیں لگتا
سدا رہتا ہوں اپنی تنہائی کے جہان میں
اصغر کےدل کے شہر کی رانی ہے وہ
اس کےنازک دل کا ہوں حکمران میں