مجھے کوئی خوشی پوری نہیں ملتی میں کیا کروں
میرے دل کی بند کلیاں نہیں کھلتی میں کیا کروں
میرا اختیار میرے ہی ہاتھوں سے نکلا جا رہا ہے
میری مرضی میرے دل پہ نہیں چلتی میں کیا کروں
بڑی مشکل سے اپنی زندگی کو آسان کرتی ہوں
آسانی سے میری مشکل نہیں ٹلتی میں کیا کروں
ستاروں کی طرح جو چاندنی راتوں میں روشن تھی
تاریکی میں وہ شمع اب نہیں جلتی میں کیا کروں
بیج بارش ہوا اور دھوپ بھی کچھ کام نہ آئے
زمیں ہو جائے بنجر پھر نہیں پھلتی میں کیا کروں
میری آغوش میں رہتی ہے جو معصوم سی بچی
بڑی نادان ہے مجھ سے نہیں پلتی میں کیا کروں
عظمٰی بڑی محتاط ہوں پھر بھی جانے کیوں
یہ زندگی مجھ سے نہیں سنبھلتی میں کیا کروں