نئے خدشات دل میں ڈال گیا
یہ بھی چلا ہم سے سال گیا
فکر،غم،آزمائش سب کا
بُنتا ہر سمت جال گیا
پھِرآج بھوک کے ہاتھوں
بچھڑ ماں سے اِک لال گیا
ہنسی بھی ساتھ چھوڑ گئی
جونہی دُور وہ جمال گیا
کوئی غزل بھی سُہیل نہیں کہہ پایا
جب سے رُوٹھ تیرا خیال گیا