گمان تم کو ہے راحت کی بات کرتے ہو
مگر اے دوست مصیبت کی بات کرتے ہو
نئے سرے سے محبت بھری کریں باتیں
ملے ہو کس لیے نفرت کی بات کرتے ہو
ذرا سی دیر ٹھہر جاؤ پھر چلے جانا
ملن کی رت میں بھی عجلت کی بات کرتے ہو
وہ پوچھتے ہو جسے تم سے کہہ نہیں سکتا
مری ناکام سی حسرت کی بات کرتے ہو
کبھی تو موضوع بدل کر کیا کرو باتیں
فقط جواہر و دولت کی بات کرتے ہو
غزل کا دوسرا حصہ
یہ سچ کہاں ہے کہ فرحت کی بات کرتے ہو
ملو تو جب بھی مصیبت کی بات کرتے ہو
یہ شاعری ہے اسے شاعری ہی رہنے دو
کیوں خام سی کسی ندرت کی بات کرتے ہو
بتوں کے آگے جھکا کر جبین سوچو ذرا
بھلا یہ کیسی عقیدت کی بات کرتے ہو
حرام کھانے سے بھی اجتناب ہو ملا !
فقط حجاب کی ، غیرت کی بات کرتے ہو
اے حکمرانو ! تمھیں جانتے ہیں اچھی طرح
یونہی غریبوں کی، غربت کی بات کرتے ہو
ہیں تلخ آج بھی مزدور کے اوقات بہت
مشقتوں میں بھی عظمت کی بات کرتے ہو ؟
یہ ہم سے وعدے کہ پیدا کرو گے بجلی کو
مزاح کرتے ہو ،حیرت کی بات کرتے ہو
رہیں گے ہم یونہی درویش ،فن نہ بیچیں گے
کیوں ہم سے مال کی،شہرت کی بات کرتے ہو
یہاں ببول ہیں اور ہر طرف دھواں زاہد
چمن میں پھولوں کی۔ نکہت کی بات کرتے ہو ؟