وہاں پر جرم ہے خاموش رہنا
جہاں پہ ظلم، ہر سو ہو رہا ہے
وہاں آواز دینا ،فرض یارو
جہاں غفلت میں ہر اک سو رہا ہے
کوئی اپنا کہ سازش غیر کی ہے
کہ ہر سو اک دھماکہ ہو رہا ہے
نوید ِ گل ہمیں وہ دے رہا ہے
وہی!کانٹے ،جو ہر سو بو رہا ہے
حکومت کی ہے ناکامی مصور
بھروسہ ہر ادارہ کھو رہا ہے