نرالے انداز
Poet: Hafeez ur rehman By: hafeez ur rehman, Peshawar نرالے انداز زمانے کے نرالی دنیا
 باتوں سے بھری عمل سے خالی دنیا
 
 جیسے دیکھو بنا پارسا سا پھرتا ہے
 ملا موقع جیب میں ڈالی دنیا
 
 ایک دھیلا بھی ناچھوڑیں اگر ہاتھ آئے
 سوداگر ہر طرف چار سُو بیٹھا بنیا
 
 نوالے چھین کر مُنہ سے غریبوں کے
 سرمایہ دار نے کما لی دنیا
 
 ان کے پیٹوں کو غور سے دیکھا کر غریب
 اِن کے پیٹوں میں سما جائے یہ ساری دنیا
More General Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 