جگر کی آگ جس سے بجھے جلد وہ شے لا
لگا کے برف میں ساقی صحرائی مہ لا
نکل کے وادی وحشت سے ویکھ اے مجنوں
کہ زور دھوم سے آتا ہے ناقہء لیلیٰ
گرا جو فرہاد کے ہاتھ سے کہیں تیشہ
درون کوہ سے نکلی صدائے واویلہ
نزاکت اس کے مکھڑے کی دیکھیو انشا
نسیم صبح جو چھو جائے تو رنگ ہو میلا