کہاں کہاں نہ گئے ہم تیری خوشیوں کی خاطر خود کو مگر تجھ سے جدا نہ کر سکے ہم تیرے سنگ رہنے کی بہت کوشش کی مگر تقدیر کا لکھا نہ بدل سکے ہم رضوان کو کیا خبر تھی اپنے نصیب کی زندہ رہ کے بھی جینے کی تمنا نہ کر سکے ہم