نظر سے جو ٹکرا گیا
Poet: UA By: UA, Lahoreمیری نظر سے جو ٹکرا گیا وہ کس کا سایا تھا
کہیں وہ تم تو نہیں جس نے میرا دل کھلایا تھا
تنہائی کے لمحوں میں جو ساتھ رہا ہے
شب تنہائی میں بھی اس نے دل بہلایا تھا
اپنی آنکھوں کو خواب دینے کی تمنا میں
اس دل میں تیرا خیال ہم نے ہی بسایا تھا
باغ دل کو بہاروں سے سجانے کے لئے
باغ دل میں گلاب کا پودا ہم نے لگایا تھا
کھل گئے گل تو سارے پھولوں سے
تیرے ہر راستے کو ہم نے سجایا تھا
ان دیکھی راہوں میں جو کئی بار ملا ہے
وہ کوئی اجنبی نہیں میرا اپنا ہی سایا تھا
عظمٰی تمہارے سامنے کی بات ہے اک دن
دل و جاں ہار کے اک شخص کو اپنا بنایا تھا
More General Poetry







