نظر سے جو ٹکرا گیا

Poet: UA By: UA, Lahore

میری نظر سے جو ٹکرا گیا وہ کس کا سایا تھا
کہیں وہ تم تو نہیں جس نے میرا دل کھلایا تھا

تنہائی کے لمحوں میں جو ساتھ رہا ہے
شب تنہائی میں بھی اس نے دل بہلایا تھا

اپنی آنکھوں کو خواب دینے کی تمنا میں
اس دل میں تیرا خیال ہم نے ہی بسایا تھا

باغ دل کو بہاروں سے سجانے کے لئے
باغ دل میں گلاب کا پودا ہم نے لگایا تھا

کھل گئے گل تو سارے پھولوں سے
تیرے ہر راستے کو ہم نے سجایا تھا

ان دیکھی راہوں میں جو کئی بار ملا ہے
وہ کوئی اجنبی نہیں میرا اپنا ہی سایا تھا

عظمٰی تمہارے سامنے کی بات ہے اک دن
دل و جاں ہار کے اک شخص کو اپنا بنایا تھا

Rate it:
Views: 706
05 Dec, 2008