نظر کے سامنے پا کر بھی ہم نہ پا سکے منزل
مقدر میں جدائی تھی محبت ہو گئی مشکل
بہت آسان ہوتا ہے محبت میں عہد کرنا
نبھانا ہے بہت مشکل مگر سمجھا نہیں یہ دل
بے ادب دل کی جسارت پہ چلے آئے ہم یہاں
کہاں ہم اور کہاں اہل سخن کی باادب محفل
اگرچہ آپ کے جیسے نہ عالم ہیں نہ فاضل ہیں
سخن شناس ہم نہیں، مگر بالکل نہیں جاہل
میں اپنی ذات میں کامل نہیں تو کیا ہوا لوگو!
نہیں ہے ایک ہستی کے سوا کوئی یہاں کامل
مقدر کو جگانا ہے تو خود بھی جاگتے رہنا
بنا زحمت اٹھائے کچھ یہاں ہوتا نہیں حاصل
میرا مسکن بھنور کے گرد چکر کاٹتے رہنا
میں وہ موج کہ جسکے مقدر میں نہیں ساحل
تیرا احسان ہم نہ زندگی بھر بھول پائیں گے
کیا جس چاہ سے تو نے ہمیں تقدیر میں شامل
میں اک احسان کو عظمٰی کبھی چکا نہیں سکتی
اگرچہ ہو بھی جاؤں میں چکانے کے اسے قابل