نفرتوں کے تیر
Poet: M.Asghar By: M.Asghar, BIRMINGHAMدنیا والے نفرتوں کے تیر مارے جاتے ہیں
 جواب میں ہم پیارپیار پکارے جاتے ہیں
 
 جو لوگ اٹھاتے ہیں میرے خلاف آوازیں
 وہی لوگ میری شخصیت سنوارے جاتے ہیں
 
 ہم جن کہ پہلو میں اپنا دل ہار بیٹھے
 وہی بار بار ہمیں للکارے جاتے ہیں
 
 میرا سفینہ جب ساحل کے قریب ہوتا ہے
 گرداب میں ہوتی ہے ناؤ یا ڈوب کنارے جاتے ہیں
 
 اب کوئی نہیں آتا اصغر کی غزلیں سننے
 اپنے سبھی دوستوں کو پکارے جاتے ہیں
More General Poetry







