نوید سحر
Poet: UA By: UA, Lahoreتنہا اداس رات ہے
 مایوسیوں کا راج ہے
 اک غم سا میرے ساتھ ہے
 دل بھی بہت اداس ہے
 دل میں انجانی پیاس ہے
 دل میں جاگی آس ہے
 زندگی اک راز ہے 
 جو صرف تیرے پاس ہے
 کیا جانیں کب پوری ہوگی
 اب تک جو ادھوری بات ہے
 دل کی اندھیری نگری میں
 کب نور کا ہالہ آئے گا
 دل میں امید جگائے گا
 اور دل روشن ہو جائے گا
 جب دل کے گھور اندھیروں میں 
 کوئی دیپ جلانے آئے گا
 ٹوٹی سانسیںبندھ جائیں گی
 ویرانی دل کھو جائے گی
 ہر سو روشنی چھائے گی
 اندھیری رات گزر جائے گی
 اور سحر طلوع ہو جائے گی
 ہر رات یہ راز بتاتی ہے
 ہر شب کے بعد سویرا ہے
 جب رات کبھی گھر آتی ہے
 پھر صبح طلوع ہو جاتی ہے
 گر تاریکی کا پہرہ ہے
 کیا ہے جو اندھیرا گہرا ہے
 نہ غم کر صبا بتلاتی ہے
 پھر کرن کرن لہراتی ہے
 پیغام خوشی کا لاتی ہے
 ہر شب کو اجالا کرتی ہے
 ہر شب میں سویرا بھرتی ہے
 وہ دیکھو سنو خوش ہو جاؤ
 اک نور کی کشتی آتی ہے
 پیغام سحر کا لاتی ہے
 نوید سحر سناتی ہے







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 