قتیل خوش گمانی ہم بہت ہیں
یہاں خنجر بکف ہمدم بہت ہیں
دل الفت چشیدہ کیسے مانے
محبت میں خوشی کم غم بہت ہیں
جو ان پر رات گذری ہے وہ جانے
گلوں پر قطراء شبنم بہت ہیں
سرابوں میں الجھ جاتی ہیں آنکیھں
سنھیرے خوآب بھی مبھم بہت ہیں
دل پر سوز کو بھڑکائے گا
یہ اشکہ خوں چکاں مدہم بہت یہں
نوید صبح پھیلی ہے چمن مییں
اندھیرے پھر بھی کیوں پیہم بہت ہیں