نکاح میں ہے پاکیزگی چھپی

Poet: By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiri

نکاح میں ہے پاکیزگی چھپی
حیا، شرافت، شائستگی چھپی

فریضہ ہو یہ احکام پر ادا
مطابقت میں ہے بندگی چھپی

نہ صرف سنت کا پاس ہو ہمیں
رہے بھی رسموں میں سادگی چھپی

وداع ہو دقیانوسیت مگر
بہت سی ہو اعلیٰ پختگی چھپی

جہیز کی لعنت ختم ہو چلے
لکن طمع میں لاچارگی چھپی

کفیل بن کر نفقہ نبھا سکے
سوال میں ہے شرمندگی چھپی

سکھوں سے بھی گھر بھرتا چلا جائے
سکون بھی ہو آسودگی چھپی

فضول خرچی ہرگز کبھی نہ ہو
مزاج میں نہ بیہودگی چھپی

مشابہت سے ناصر گریز ہو
طریقہ میں بھی ہو شستگی چھپی
 

Rate it:
Views: 1179
09 Jan, 2021