نکلی جو اپنی تلاش میں اور بھی گم ہوتی جاتی ہوں منزل کو پا کے بھی منزل کھوتی جاتی ہوں یہ دھوکہ ہے یا کہ ہے خوش فہمی ہر بات پہ ناشاد شاد ہوتی جاتی ہوں سوچا ہے جب بھی اپنے مطلق تو اور بھی خود سے بے تعلق سی ہوتی جاتی ہوں