کلفت کے گرد و غبار سے نکل گیا
درد قلم کی دھار سے نکل گیا
خاک ہو گیا درد ادب کا پیرہن
شاگرد استاد کی مار سے نکل گیا
سوز جسکا بنے گا محفلوں کی جان
آج وہ تو خالی بازار سے نکل گیا
صبح کو فکر یہاں شام کی نہیں
اب دل کو بھی رٹ ان کے نام کی نہیں
نفس پرستی نے ہے الجھایا جہاں کو
خبر کسی کو انجام کی نہیں
کئی رام سیتا سے ہے بے خبر