ہمیں یہ تسلیم ہے کہ چشمِ عوام سے اجتناب اچھا
نگاہِ بے باک جس کو چومے وہ حُسن صرفِ نقاب اچھا
اگر ہو خود حسن برقِ نظارہ سوز تو احتیاط کیسی
حجاب ہو جس کی بے حجابی وہ حُسن پھر بے حجاب اچھا
نگاہِ منزل شناس ہے تو خنالِ بالا و پست کیسا
تمہارے جب رازوار ٹھرے تو حشر کیسا الست کیسا
یہ ٹکٹکی یہ سکوت یہ خاموشی یہ حیرت میری بجا ہے
ہو جس میں کچھ عقل ہوش باقی تمہیں کیوں پھر وہ بست کیسا