خود ستائی کو میں قادر نہیں ہونے دیتا
اپنی خوبی کبھی ظاہر نہیں ہونے دیتا
آپ قسطوں میں عطا کرتے ہیں جو غم مجھ کو
میرے افسانے کو آخر نہیں ہونے دیتا
کس قدر ظرف کا حامل ہے جو اپنے غم کو
اپنے چہرے سے بھی ظاہر نہیں ہونے دیتا
زندہ ہوتا اگر اس دور کے انساں کا ضمیر
دل بے تاب کو شاطر نہیں ہونے دیتا
مجھ سے اچھا نہیں شاعر کوئی دنیا میں امیر
یہ تصور مجھے شاعر نہیں ہونے دیتا