نہ رکھا کہیں کا نہ اپنا بنایا

Poet: مہران By: مہران, Quetta

نہ رکھا کہیں کا نہ اپنا بنایا
وہ کیا چاہتے ہیں سمجھ میں نہ آیا

دیا دل تو کیف وفا ہاتھ آیا
وہ کیا جانے جس نے نہ کھویا نہ پایا

یہی فرض کر لو کہ درد محبت
نہ تم نے سنا اور نہ میں نے سنایا

کڑی دھوپ میں ہے محبت کی منزل
ذرا دیر کا ہے سر راہ سایا

نشیمن غریبوں کے اجڑے پڑے ہیں
ہوائے گلستاں کو چلنا نہ آیا

رضاؔ کھیلنا تھا غم زندگی سے
محبت کو ہم نے وسیلہ بنایا

Rate it:
Views: 197
03 Feb, 2025