نہ میری وفاؤں کا خدارا تو صلہ دے
ہے میری تمنا تو مجھے دل سے بھلا دے
جس پیڑ پہ لکھا تھا کبھی نام وفا کا
اس پیڑ کو تو ہاتوں سے اپنے ہی جلا دے
یہ رسمِ وفا عشق و محبت کی بقا ہے
رو رو کے وفا پیار کے مجرم کو دعا دے
اے عشق تجھے واسطہ چاہت کے امیں کا
تو عشق میں اس دل کو ترپنے کی سزا دے
تو اس طرح وشمہ نہ جلا قلب کا گلشن
گزرے ہوئے لمحات خدارا تو بھلا دے