نہ ہو ڈر کسی کو ہی اب تو وبا کا
جو ڈر ہو سبھی کو تو وہ ہو خدا کا
اُسی کی تو مرضی سے ہوتاہے سب کچھ
وہ ہی اصل ضامن ہے اپنی بقا کا
کبھی موت کا وقت ٹل نہ سکے گا
یہی تو ہے دستور لازم سدا کا
رہے نہ کوئی اب تو غفلت میں ڈوبا
سبھی کو رہے فکر اپنی جزا کا
کبھی حد سے گزریں نہ زیادہ جہاں میں
نہ ہو کام کوئی جو ہو اب جفا کا
کبھی بےوفائی نہ ہو زندگی میں
نبھائیں ہمیشہ ہی وعدہ وفا کا
یہی اثر کی التجا ہے خدا سے
رہے اٌس کو اقرار اپنی خطا کا