Add Poetry

نہ ہو کردار تو تحریر میں تقریر میں کیا ہے

Poet: محمد فہیم الدین نادر عمری By: محمد فہیم الدین نادر عمری, GULBARGA

نہ ہو کردار تو تحریر میں تقریر میں کیا ہے
نہ ہو اخلاص گر دل میں تو پھر تشہیر میں کیا ہے

بتا مجھ کو کمندیں چاند پر او ڈالنے والے
بھلا خود کو بھلا کر یوں عبث تعمیر میں کیا ہے

اگر انساں بدل جائے تو پھر تقدیر بھی بدلے
غلط ہے سوچنا ایسا مری تقدیر میں کیا ہے

منور کر دیا دنیا کو جب سے ایک امی نے
کسی خورشید میں کیا ہے کسی تنویر میں کیا ہے

بنا ہوں خاک سے میں اس لئے مشہور ہوں خاکی
یہ خوابِ زندگی ہے خواب کی تعبیر میں کیا ہے

Rate it:
Views: 875
10 Oct, 2016
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets