قلندر کی با تین نہ سمجھا زما نہ
فسانہ ہے کیا؟ کہتا دیوانہ
ہے شوروغل میں یہ ڈوبا ترانہ
دھرے کان کیوں کر بھلا یہ زمانہ
یہ کہنے کی ہے با ت کیوں کر کہیں ہم
بھلا سچ کو سہنے کا ہے کس میں دم
پکار کر کہا اماں نے، اے نور نظر
ہوئی واپسی میں تاخیر کیوں کر
بگڑ کر یہ بولا جگر گوشہ اپنا
جلاتی ہے ناحق خون جگر اپنا
پریشان ہو نہ غم کھایا کر
میری زندگی میں نہ انٹر فئیر کر
تھے پچھلے زمانے کے اطوار اپنے
نیا دور ہے، ہیں طور اس کے اپنے
بجیں شب کے بارہ،نہ غم کھایا کر
بچہ نہیں ہوں،نہ ہولایا کر
بس اپنے کام سے کام رکھ میری اماں
میری زندگی ہے،مجھی پہ چھوڑ میری اماں