نیا سال آیا ہے ۔۔۔۔۔ کیا نیا سال لایا ہے
آج بھی وہی درد ہے ویسا ہی آرام ہے
آج بھی وہی فرصت ہے آج بھی وہی کام ہے
آج بھی دَھندلی کَہر میں لپٹی دسمبر جیسی صبح ہے
آج بھی دسمبر جیسی یخ بستہ سی شام ہے
بالکل دسمبر کی رات کے جیسی سرد خاموش رات ہے
گھریلو کام کاج دفتری معاملات وہی انداز وہی آداب وہی میل مِلاپ پے
وہی جھگڑے وہی مسئلے لایا ہے وہی محبتیں وہی سلوک
سارے منظر سارے چہرے سب اوقات سالِ گذشتہ جیسے ہیں
ہر رشتے ہر بات کو پہلے جیسا ہی پایا ہے
نیا سال آیا ہے ۔۔۔۔۔ کیا نیا سال لایا ہا
ہاں لیکن ایک تبدیلی نیا سال لا یا ہے
دفتر کی ٹیبل پہ رکھا ٢٠١٢ کا ٹیبل کیلینڈر
گھر کے کمرے کی دیوار پہ آویزاں ٢٠١٢ کاکیلینڈر
ٹیبل سے اَٹھایا گیا ہے دیوار سے ہٹایا گیا ہے
ان دونوں کی جگہ ٢٠١٣ کیلنڈر اب سجایا گیا ہے
وہی ایک ہندسے کی تبدیلی جو ہر سال لے کے آتا ہے
اِس سال بھی بس وہی ایک تبدیلی نیا سال لایا ہے
نیا سال آیا ہے ۔۔۔۔۔ کیا نیا سال لایا ہے