Add Poetry

نیلام عام

Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgary

الیکشن کی آمد ہو یا عام زندگی کے معاملات ۔ہم بطور قوم کس منزل کے مسافر بن گئے ہیں؟
اگر کسی کا دل دکھے تو پیشگی معذرت ۔
"نیلام عام"

اک روز میں گزری کوچہ وطن سے
نیلامی لگ رہی تھی کسی کی وہاں۔
میں بھی بصد اشتیاق رک گئی
طلب تھی کہ دیکھوں
کون کون ہے خریدار آج یہاں؟
بک رہی تھی "محبت" بہت سستے میں
اس لئے تو مجمع تھا بے شمار
بولی شروع کی تھی" ایمانداری " سے سب نے
کہتے ہیں لوگ "قیمت" معین ہے ہر شے کی یہاں
لو ہوگئی نیلام" ایمانداری" وہاں
اب گھیر لیا تھا سب نے "خودداری" کو
لو بڑے سستے میں ہوگیا سودا مکمل وہاں
اب کھڑا تھا "ایمان " ڈرا سہما ہوا
لو اس کو تو لوٹ ہی لیا اپنوں نے مفت میں ہی بارہا بار
اب اور کیا لکھوں؟
ایک نظر جو مجمع پر ڈالی
کہ دیکھوں یہ کن کا جم غفیر ہے ؟
نکلے اپنے ہی دونوں
کیا بیوپاری؟
کیا خریدار ؟
پھر روئی مونا زار و زار
لٹی میری" مادر وطن"
میرے اپنے "پیاروں " کے ہاتھ۔
بس پھر قرطاس سیاہ ہوتی گئی
میری آنکھوں سے ساون بھادوں برستی رہی
یوں ہی رات بیتتی گئی
بیتتی گئی
بیتتی گئی
میں یونہی چلتی گئی
چلتی گئی
چلتی گئی

Rate it:
Views: 473
12 Jul, 2018
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets