نیند گہری بھی سو نہیں پائے
Poet: UA By: UA, Lahoreگہری نیند بھی سو نہیں پائے
دل کے داغ بھی دھو نہیں پائے
کیا اردے ہیں کیسے وعدے ہیں
جو کبھی پورے ہو نہیں پائے
جاگتے جاگتے گزر گئیں تمام شبیں
ہم کسی شام سو نہیں پائے
کھلکھلا کر کبھی ہنسے بھی نہی
اور کھل کر بھی رو نہیں پائے
روح کے داغ دھونا چاہے بہت
وائے قسمت کے دھو نہیں پائے
آپ سے کس طرح نباہ کرتے
وہ جو اپنے بھی ہو نہیں پائے
حال میں اپنے سدا مست رہے
ہم کہیں اور کھو نہیں پائے
عظمٰی الفت کا بیج چاہ کر بھی
ہم کسی طور بو نہیں پائے
More General Poetry







