واعظ یہ کہہ رہا ہے، کہ میکدے کا زوال آیا ہے
واعظ کی بات سن کے، مجھے ساقی کا خیال آیا ہے
وہ جو یار کی آنکھوں سے، جام پیا کرتے تھے
سنا ہے کہ ان کے لئے بھی، حکم قتال آیا ہے
پہلے ہی کیا کم تھا، جو اسکا بانکپن تھا
اس پہ اس جوانی میں، اور بھی جمال آیا ہے
بچ کے نکل نہ جائے، کوئی بھی اس راہ سے
اس لئے حسینوں نے، گیسو کا جال بنایا ہے
اس مہ جبیں سے بچھڑ کے، ناصر جئے گا کیسے
میری زندگی میں اک کٹھن، یہ بھی سوال آیا ہے