Add Poetry

وبا نے جو آگھیرا

Poet: Saba Naz By: Saba Naz, Karachi

وبا نے جوآگھیرا
تب زندگی کا مطلب کچھ سمجھ آیا!
دو پل کے جینے میں سے
اک پل تو گنوا ڈالا
بے فکری کی موجیں تھیں
کبھی وقت نہ تھا خود سے ملنے کا
اب جو مل بیٹھے ہیں اپنوں کے سنگ
بیتے وقتوں نے آگھیرا ہے
کبھی بچپن کی شرارت تو کبھی لڑکپن کے قصے
امیدی و ناا میدی کی یادوں کی آہٹ
اب یک دم محسوس ہوتی ہے
جانے کب ہو ملنا ان یاروں سے
جن کی باتوں پہ بے وجہ ہنسی آجاتی تھی
غموں میں گلے لگانے والے غلطی پر دو سنانے والے
خیر وقت تو اب بھی اچھا ہے اپنا
واٹس ایپ و فیس بک کا زمانہ جو ہے
دور رہ کر بھی اپنوں کے پاس ہیں
کیا اتنا ہی کافی نہیں ؟
ایسے میں کچھ بے پروہ نکل پڑیں ہیں
منہ پر ماسک اور ہاتھوں میں دستانیں سجائے
آخر یہ سیل کا معاملہ ہے ، شاپنگ پر کیسے نہ جائے
پھر رونا کیوں ہے وبا کا ؟
ہم نے موت کو خود ہی دعوت دی ہے
اب لگے ہیں ان ہسپتالوں کی قطاروں میں
جہاں بستر کے دام لگتے ہیں
حکومت سے آس لگائی کب کس نے ؟
حکومت کب کسی کی ہوتی ہے
ایسا جینا بھی کیا جینا
وبا نے جو آگھیرا
تب زندگی کا مطلب کچھ سمجھ آیا !

 

Rate it:
Views: 490
06 Jul, 2020
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets