مجذوب کو ملے وجدان لاہوتی میں
وجد بھی آۓ پھر وجود میں
شدت جنوں گر شامل ہو بندگی میں
ہو کشف پھر حاصل اسرارِ رموز میں
منظور تیرے در کی درویشی بھی گر
کُسُو و کثرہ ہو ذات جی حضوری میں
کیف وسرور رہے طاری عشق الاہی میں
قرب تیرا ملے نمازی کو جب سجود میں