مستی صبح شفق کی لالی
وجدان کا عالم مے کی پیالی
کاسہ عشق رہے نہ حالی
سجدہ ریز محبتوں کی ڈالی
صفا جس کا سینہ
ہیں کعبہ کے وہ متوالی
پی شراب طہور جس نے
راہ مستقیم اس نے پا لی
توبہ کے نغمے دعاؤں کے گیت
ہے رابطے میں ہر سوالی
نور کا سماں ہر سو
تجلیوں کی جلی
جو مدہوش ہے بظاہر
اصل میں وہ متوالی
منتظر منزل اسی کی
تقوے کی جس نے راہ لی
ہو گی بارش کرم کی
تھام لے کملی کالی