وحدت و وجد میں گما تھا میں

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

وحدت و وجد میں گما تھا میں
آدمی تھا یا پھر خدا تھا میں؟

میرے سب نوحہ خوان دوست رہے
اُن کے دکھڑوں پہ چیختا تھا میں

عرش تک سکھ نے چھان مارا مجھے
پہلوئے رنج میں پڑا تھا میں

دل میں خلقت کے راز دفن کیے
دارِ خاموشی پر چڑھا تھا میں

شب گھر اتنا ڈراؤنا تھا مرا
دیکھ کر خود کو ڈر گیا تھا میں

میرے دُکھ درد مجھ سے تھے بیزار
خود سے مایوس پھر رہا تھا میں

تشنگی چھین کر ہر اِک لب کی
تشنہ کامی کی انتہا تھا میں

اپنے جذبات پر جو نادم ہو
کیا تمہارا کوئی گنہ تھا میں؟

راست گوئی پہ اب یقین آیا
پہلے بکواس کر رہا تھا میں

ہر کسی کے لیے ہوا میں عذاب
آدمی تھا یا بددعا تھا میں

دیر سے پوچھنے کو آئے ہیں
مدّتوں پہلے مر گیا تھا میں

Rate it:
Views: 589
02 Aug, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL