وحشتوں کی جب تم اپنی، تفصیل لکھنا
بات ادھوری نہیں، ذرا تم طویل لکھنا
یہ بھی لکھنا کہ کتنے غم تیرے حصّے میں آئے
کون بنا رہا تیرے غموں کی فصیل لکھنا
یہ بھی لکھ دینا جتنی خوشیوں سے لطف آیا
کس نے کی تیری خوشیوں کی تکمیل لکھنا
مت ہچکچانہ میرے روّیہ کو لکھتے ہوئے تم
جو رہا تمہارا رویّہ وہ بھی ساری تفصیل لکھنا
یہ تو لکھ ہی دو گے کہ کس نے تیری بات رد کر دی
مگر کس نے کی ہمیشہ ہر بات کی صرف تعمیل، لکھنا
اور کم پڑ گئے گر لفظ خود پہ بیتی لکھتے ہوئے
ہے اجازت تم کو دانی کچھ میری بھی تمثیل لکھنا