ورد میرا روزانہ ،ساقی تیرا مے خانہ
ساقی تیرا مے خانہ ، ورد میرا روزانہ
مجھ شرابی کو ساغر ترسے ، ترسے مے خانہ
سب کہے، حقیقت ہی میکدے میں دیوانہ
مست جب نشے میں جھومے تو بھید ہی کھولے
مست جی خوشی سے بھرتے سبھی کا پیمانہ
شمع گرد جھومے کس سمت یار پروانہ
جرس ہے پرانا اک رمز پا کے مر جانا
دیکھ کر نشے میں دُھن سب لگاتے ہیں تہمت
توبہ کرتا ہوں مے پی کر جناب روزانہ
یار میں ازل سے رندانِ بزمِ محوِ ہوں
مے پلانی ہے تم نے میکدے میں پھر آنا
مجھ سے تو بنے ساقی، میکدے میں سب رونق
قدر کر مری میرے بعد میں نہ پچھتانہ